
روزہ عظیم عبادت ہے
از تحریر: مفتی محمد وسیم ضیائ
نَحْمَدُہٗ وَنُصَلِّی وَنُسَلِّمُ عَلٰی رَسُوْلِہِ الْکَرِیْمِ اَمَّا بَعْدُ فَاَعُوْذُ بِااللہِ مِنَ الشَّیْطٰنِ الرَّجِیْمِ بِسْمِ اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اسلام کے عظیم ستونوں سے ایک ستون رمضان المبارک کا روزہ ہے۔ روزے کی فرضیت ۲ ہجری دس شعبان المعظم میں ہوئی۔ اللہ رب العزت روزے کی فرضیت اور اہمیت کے متعلق ارشاد فرماتاہے۔
(01) اَیُّہَا الَّذِیۡنَ اٰمَنُوۡا کُتِبَ عَلَیۡکُمُ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِیۡنَ مِنۡ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوۡنَ
اے ایمان والو! تم پر روزے فرض کئے گئے جیسے اگلوں پر فرض ہوئے تھے تاکہ تم متقی اور پرہیز گار بن جاؤ۔
مذکورہ آیتِ کریمہ میں جہاں روزے کی فرضیت کا تذکرہ ہے وہاں اس بات کو بھی واضح کیا گیا کہ روزہ سابقہ امتوں پر بھی فرض تھا ۔اگر چہ مقدار و کیفیت میں فرق تھا۔ اور روزے کے مقصد کو بھی واضح کردیا ، وہ حصولِ تقویٰ اور پرہیز گاری ہے۔ یہاں تک کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد
فرمایا : من لم یدع قول الزور والعمل بہ ، فلیس لِلّٰہ حاجۃ فی ان یدع طعامہ وشرابہ۔ یعنی : جو شخص جھوٹ بولنا اور اس پر عمل کرنا ترک نہیں کرتا تو اللہ تعالیٰ کو کوئی ضرورت نہیں کہ وہ شخص اپنے کھانے پینے کو چھوڑ دے۔
(بخاری شریف حدیث 1903 )
اللہ رب العزت اہل اسلام کے عظیم اوصاف کا تذکرہ کرتے ہوئے ارشاد فرمایا
وَالصّٰٓئِمِیۡنَ وَالصّٰٓئِمٰتِ
یعنی : اور روزہ رکھنے والے اور روزہ رکھنے والیاں۔
مزید دیگر اوصاف کو ذکر کرنے کے بعد بشارت دیتا ہے ۔
اَعَدَّ اللہُ لَہُمۡ مَّغْفِرَۃً وَّ اَجْرًا عَظِیۡمًا
یعنی : اُن سب کے لئے اللّٰہ نے بخشش اور بڑا ثواب تیار کر رکھا ہے
(سورۃ البقرہ آیت نمبر 33)
روزے کی فضیلت:۔
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
كُلُّ عَمَلِ ابْنِ آدَمَ يُضَاعَفُ الْحَسَنَةُ بِعَشْرِ أَمْثَالِهَا إِلَى سَبْعِمِائَةِ ضِعْفٍ قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِلَّا الصَّوْمَ فَإِنَّهُ لِي وَأَنَا أَجْزِي بِهِ
یعنی : آدمی کے ہر نیک کام کا بدلا دس سے سات سو گنا تک دیا جاتا ہے۔ مگر روزہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ: وہ میرے لیے ہے اور اُس کی جزاء میں ہی دوں گا۔
(مسلم شریف باب فضل الصیام ،مشکوٰۃ شریف حدیث 1959 )
بیشک !ہر نیکی کا اجر وثواب صرف اور صرف اللہ رب العزت ہی دیتاہے، لیکن روزے کےثواب کواپنی طرف منسوب کرکے روزے کی عظمت کو مزید اُجاگر کر دیا،یہ اضافتِ تشریفی کی طرح ہے۔ جیسے کعبہ شریف کو بیت اللہ کے لفظ سے تعبیر کرنا۔ لفظ بیت (گھر) کی نسبت اللہ کی طرف
کی جاتی ہے، تاکہ واضح ہوجائے یہ گھر دیگر گھروں کی طرح نہیں ہے۔ علماء کرام نے حدیث ِبابرکت میں اجزی کے لفظ کو مجھول بھی پڑھاہے، جس کا مطلب یہ ہواکہ اللہ رب العزت فرماتا ہے کہ روزے کی جزاء میں خود ہوں۔ حدیث کے اس مفہوم سے واضح ہوتا ہے روزہ رکھنے والا اگر ظاہری و باطنی آداب کے ساتھ رکھےتو اسے خدا مل جاتا ہے۔ ہارون رشید اپنی کثیر لونڈیوں میں سے سیاہ اور کالی لونڈی پر فریفتہ ہوگیا جب یاران ِہارون رشیدکے درمیان چہ میگوئیاں شروع ہوئیں تو ہارون رشید نے اپنے دوستوں اور لونڈیوں کو جمع کیا ،اورایک بڑے تھال میں کثیرتعداد میں قیمتی موتیاں رکھی ہوئی تھیں، اس نے لونڈیوں کے آگےوہ قیمتی موتیاں گرادیں اور کہا جس کے ہاتھ جو آجائے وہ اُسی کا ہے۔ ساری لونڈیاں موتیاں اٹھانےلگ گئیں ، لیکن وہ کالی سیاہ لونڈی صرف ہارون رشید کو تکتی رہی۔ ہارون رشید نے دوستوں کے سامنے اُس لونڈی سے مخاطب ہو کرکہا، سب موتیاں اٹھارہی ہیں تم کیوں نہیں اٹھا رہی۔ اُس عقل مندسیاہ لونڈی نے کہا آپ نے کہا تھا، جو جس پر ہاتھ رکھے گا وہ اُسی کا ہے، اس لیے میری نگاہ انتخاب آپ ہی ہیں۔ اور یہ بات ظاہرہےکہ اگر آپ مل گئے تو آپ کی ساری بادشاہت آپ کی بدولت مجھے مل جائے گی۔ہارون رشید نے اپنے دوستوں کو(سیاہ لونڈی) پسندکرنے کی وجہ سمجھا دی۔ اور ہمیں یہ سمجھ میں آگیا جس کا خدا تعالیٰ ہوگیا اسے خداکی سلطنت (خداتعالیٰ کی عطاسے) مل جائے گی
حضرت سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ : رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جنت میں آٹھ دروازے ہیں، اُن میں سے ایک دروازے کا نام ریّان ہے جس سے صرف روزہ دار داخل ہونگے۔
(بخاری شریف حدیث 3257 )
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
روزہ آدھا صبر ہے۔
(سنن ابن ماجہ ، حدیث 1745 )
حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے۔ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
الصیام والقرآن یشفعان للعبد یوم القیٰمۃ یقول الصیام ای رب منعتہ الطعام والشھوات بالنھار ، فشفعنی فیہ ، ویقول القرآن : منعتہ النوم باللیل ، فشفعنی فیہ قال : فیشفعان۔
یعنی : روزہ وقرآن بندہ کے لیے شفاعت کریں گے، روزہ کہے گا، اے رب عزوجل میں نے کھانے اور خواہشوں سے اسے روک دیا ، میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔ قرآن کہے گا، میں نے اسے رات میں سونے سے روکے رکھا، میری شفاعت اس کے حق میں قبول فرما۔ دونوں کی شفاعتیں قبول ہوں گی۔
( مسند امام احمد بن حنبل، حدیث 6626، المستدرک للحاکم ، حدیث 2036، مشکوٰۃ شریف ، حدیث 1963، المعجم الکبیر للطبرانی، حدیث 88 )
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس شخص نے رمضان کا ایک روزہ بغیر مجبوری کے چھوڑا تو زندگی بھر کے روزے رمضان کے اس روزے کے برابر نہیں ہوسکتے۔
(ترمذی شریف ، حدیث 723 )
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : ہر چیز کی زکوۃ ہے ، اور بدن کی زکوٰۃ روزہ ہے۔
(سنن ابن ماجہ ، حدیث 1745 )
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جس نے نفلی روزہ اللہ عزوجل کی رضا کے لیے رکھا تو تیز گھوڑے کی رفتار سے سوبرس کی مسافت پر جہنم سے دور ہوگا۔
(مسند ابی یعلیٰ، حدیث 1484 )
یہ فضیلت نفلی روزے کی ہے، اور ہزاروں نفلی روزے رمضان المبارک کے ایک روزے کے برابر بھی نہیں ہو سکتے۔غورکریں رمضان کے روزوں کی فضلیت کتنی ہوگی، مگر صد افسوس ! رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بغیر عذرِشرعی کے بعض لوگ اعلانیہ کھارہے ہوتے ہیں۔الامان والحفیظ
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : روزے دار کی دعا افطار کے وقت رد نہیں کی جاتی ۔
(شعب الایمان ، حدیث 3904 )
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : جو شخص اس ماہ (رمضان المبارک) میں روزہ دار کو افطار کروائے اس کے گناہوں کیلئے مغفرت ہے اور اس کو جہنم سے آزاد کردیا جائیگا اور اس افطار کروانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا ،جیسا روزہ رکھنے والے کو ملتا ہے ، اور روزہ دار کے ثواب میں کمی بھی واقع نہ ہوگی۔
(مشکوٰۃ شریف ، حدیث 1965 )
اللہ تعالیٰ ہم سب کو عمل کی توفیق عطا فرمائے۔